Sunday, September 26, 2021

آپ کی جامنی گائے کدھر ہے؟


سیٹھ گوڈن (Seth Godin)، ساٹھ سالہ امریکی مارکیٹنگ کنسلٹنٹ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مقرر (موٹیوی ایشنل سپیکر)، مصنف، استاد، خطروں سے کھیلنے والا تاجر(entrepreneur)، دنیا کا مشہور ترین بلاگ رکھنے والا بلاگر اور ڈاٹ کام کاروبار کا  بادشاہ ہے۔  19 سے زیادہ ایسی عالمی شہرت یافتہ کتابوں کا مصنف ہے  جن کا دنیا کی 35 سے زیادہ زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے اور انہیں کروڑوں لوگ پڑھ کر مستفید ہو چکے ہیں۔

کہتا ہے  کہ: فرض کریں کہ آپ ہر روز 100 گایوں کے ساتھ ایک باڑے کے پاس سے گزرتے ہیں۔ آپ حسب معمول،  ایک دن اسی باڑے کے پاس سے گزرتے ہوئے باڑے میں ایک بنفشی (Purple) رنگ کی گائے دیکھتے ہیں۔  ہو سکتا ہے آپ کا یوں اچانک ایک اچھوتے رنگ کی گائے دیکھنا آپ کی، سارے دن میں، دوستوں اور ملنے والوں سے گفتگو کا محور بن جائے۔ بلکہ یہ بھی گمان کیا جا سکتا ہے کہ اس گائے پر نظر پڑتے ہی آپ نے بریک لگائی ہو، اپنا موبائل نکال کر اس کی تصویر لی ہو یا اپنے کسی عزیز کو کال کر کے اپنے اس انوکھے اور اچھوتے تجربے میں شامل گفتگو کیا ہو۔

گوڈن کہتا ہے: آج مارکیٹ میں کسی بھی پروڈکٹ کی کیفیت گائے کے  باڑے جیسی ہے۔ صارف ہر گائے کو بے دلی اور بے دھیانی سے بس ایک گائے کی نظر سے اور ایک گائے کی ہی حیثیت سے دیکھتا ہے کیونکہ آخر میں یہ سب ایک دوسرے سے ملتی جلتی اور ایک جیسی ہی ہوتی ہیں۔ (بقولہ تعالی : الْبَقَرَ تَشَابَهَ عَلَيْنَا – ہر گائے پر ہمیں ایک جیسا ہونے کا شبہ پڑتا ہے)۔ اب وہ والا وقت نہیں رہا، صارف ذہین ہو چکا ہے۔ وہ چیزوں کو پرکھنے کا فن جانتا ہے، اپنی مطلوبہ چیز کو خریدنے سے پہلے اس چیز کو بنانے والوں کے حریفوں کا سامان، ان کے سامان کا رنگ، خصوصیات اور شکل کو دیکھنا پرکھنا اور پہچاننا چاہتا ہے۔

ایسے میں جب کہ ہر گائے، گائے جیسی ہی ہوتی ہے تو پھر ایک جیسی چیزوں کو ایک جیسا بنانے والے ایسی تکرار اور مماثلت کیسے اور کیوں بنا رہے ہیں؟ گوڈن کہتا ہے یہ  مماثلت کا رجحان بالکل ایسا ہی ہے جیسے کسی کو اپنا لیڈر اور راہنما مان لینا اور پھر اس کی پیروی کرنا۔ بازار میں اپنی مصنوعات لانے والی ہر کمپنی کسی لیڈر کو دیکھتی ہے اور پھر (Follow the leader)اندھا دھند اسی کی تقلید شروع کر دیتی ہے کیونکہ وہ لا شعوری یا شعوری پر اس بات کے معترف ہوتے ہیں کہ بازار میں لیڈ کرنے والے اس لیڈر کو اپنے تجربے اور بازار سے اپنا تجارتی شیئر اٹھانے کی وجہ سے بہت معلومات ہوتی ہیں۔ یہ لوگ قناعت کے ساتھ ایک بھیڑ چال میں شامل ہو کر مارکیٹ سے اپنا کچھ شیئر لیتے ہیں اور پھر اسی پر قانع رہتے ہیں۔

یہ چیزوں کا مکرر ہونا اور ان مصنوعات کی مماثلت کسی حد تک ٹھیک بھی ہو سکتی ہے۔ مگر یہ بھیڑ چال کسی نئے تاجر کو کسی لمبی ترقی والے راستے پر نہیں ڈال سکتی۔ نئے اور مختلف راستے پر چلنے کیلیئے خطروں سے کھیلنا پڑتا ہے۔ اور جو نئی راہ پر چل نکلتا ہے اس کی سینکڑوں مثالیں دنیا میں موجود ہیں کہ کیسے ان لوگوں نے اپنی ابتداء صفر سے کی، اپنے لیئے نئے راستے بنائے، مارکیٹنگ کو ایک نئی جہت اور نیا رجحان دیا، لوگوں کو اپنی پبلسٹی سے گرویدہ بنایا اور پھر اپنے نام کو ہیروں موتیوں سے چمکا دیا۔ 

  آپ کوئی نیا کام کرنا چاہتے ہیں!!! یہاں بھی ایک غلطی آپ سے ہو سکتی ہے۔ صرف چیز کو بنانے پر ہی اپنی توجہ مرکوز نہ رکھیں۔ اور نہ ہی یہ ذہن بنا کر بیٹھیں کہ جب میری چیز بن جائیگی تو میں بازار میں ڈال کر لوگوں کو حیران کر دونگا۔ چیز کے بننے سے پہلے مارکیٹ میں اس کی جگہ بنانا شروع کیجیئے۔ تاکہ جب آپ کی چیز تیار ہو کر آئے تو بازار میں اس کی طلب بن چکی ہو۔ بازار سے رابطے میں رہنے والے جانتے ہیں کہ صارف کا ذہن اور ذائقہ بدلتا رہتا ہے۔ وہ روز اپنا ذہن بناتا ہے اور روز ہی اس پر عمل کر کے نئے کا طلبگار بن جاتا ہے۔

اگر آپ کی چیز بالکل اچھوتی اور بالکل ہی انوکھی ہے تب بھی اس سے وارد ہونے والے خطرات پر نظر رکھیئے۔ بہت زیادہ منافع دینے والی مصنوعات ایک حد تک تو رواج پا جاتی ہیں لیکن جتنی جلدی آتی ہیں ویسے ہی اتنی جلدی ختم بھی ہو جاتی ہیں۔

اگر آپ مارکیٹ میں کوئی کردار ادا کرنا چاہتے ہیں یا مارکیٹ کو لیڈ کرنا چاہتے ہیں تو اپنا حوصلہ اور دل بھی لیڈر جیسا بنائیے۔ ہزاروں اندیشوں کو ذہن میں رکھ کر ڈرتے ڈرتے چیز بنائیے، ڈرتے ڈرتے بازار میں ڈالیئے، آپ کے خریدنے والے اور بیچنے والے سب ڈرتے ڈرتے خریدیں گے، ڈر ڈر کر بیچیں گے اور آپ کی پروڈکٹ کا مستقبل کیا ہوگا کو بآسانی سوچا جا سکتا ہے۔ رواج اور ثقافت سے ہٹ کر کوئی غیر روایتی چیز بنانی ہے تو پھر دھڑلے سے بنائیے اور لوگوں کو بے خوف ہو کر بیچیئے تاکہ آپ کے آئیڈیاز پنپ سکیں۔

کل "مکہ نیوز" میں ایک سعودی بزنس کنسلٹنٹ اور صحافی محمد حطحوط نے گوڈن کی اسی کتاب (Purple Cow) پر بات کرتے ہوئے اپنا ذاتی مشاہدہ لکھا ہے کہ سعودی عرب میں ایک لوکل برانڈ "برگر" بیچنے والے نوجوان نے میرے ساتھ ایک بزنس ٹریننگ کورس کیا۔ کورس سے واپس آ کر اس نے اپنے ریسٹورنٹ پر اعلان لکھوا دیا کہ میرے برگر کا ذائقہ پسند نہ آئے تو  بغیر کسی وجہ بتائے اپنے پیسے واپس لے لیجیے۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا اور خطروں سے بھرا ہوا تجربہ تھا، نتیجہ کچھ بھی ہو سکتا تھا۔ لیکن خطروں سے کھیلنا اور نئے آئیڈیاز کو مارکیٹ میں لانا ہی تو بڑے موقع پیدا کرنے کا سبب بنا کرتے ہیں۔ اور اس نوجوان کے ساتھ بالکل یہی کچھ ہوا۔ پہلے ہفتے ہی اس کے ریسٹورنٹس پر بکری 80٪ بڑھ گئی۔ اور اس کے بعد اس نوجوان کو ملنے والی ترقیاں اور کامیابیاں علیحدہ موضوع ہیں۔

No comments:

بلغاریہ کی بابا وانگا کی 2024 کے بارے میں پیش گوئیاں

  معروف خاتون نابینا نجومی آنجہانی بابا وانگا جن کا تعلق بلغاریہ سے تھا،انہوں نے گزشتہ سالوں کی طرح 2024 کے حوالے سے بھی مرنے سے قبل کچھ پی...