Friday, July 7, 2017
کرائے کے حکمران...................... زہریلا سچ,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,نوشاد حمید
خیر یہ تو کہانی کے معلوم پہلو ہیں۔ آج کچھ نامعلوم اور چُشم کُشا پہلوئوں کو اُجاگر کیا جائے گا۔ غیظ و غضب میں ڈوبے عوام بے چارے اس بات پر چُپ کر گئے تھے کہ شاید مقتولین فہیم اشرف اور فیضان حیدر کے ورثاء نے کروڑوں روپے بطور دیت لے کر راضی نامہ کر لیا ہے، اس لیے اب احتجاج کا جواز نہیں رہتا۔ حقیقت میں سرے سے کوئی دیت کا معاملہ طے ہی نہیں پایا۔ امریکا کبھی اتنا کمزور نہیں تھا کہ اُسے اپنے ایجنٹ کو آزاد کروانے کے لیے دیت کا سہارا لینا پڑتا۔ اصل معاملہ یہ تھا کہ ریمنڈ ڈیوس جو کہ بدنامِ زمانہ امریکی جاسوسی ادارے بلیک واٹر کا ایجنٹ تھا، اور اُسے سی آئی اے کی اشیر واد حاصل تھی۔ پاکستان میں کئی سالوں سے مقیم تھا اُس کے ذمے لشکر طیبہ اور دیگر کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں کا سراغ لگانا تھا اور پاکستانی اعلیٰ ادارے آئی ایس آئی کے کالعدم تنظیموں کے ساتھ رابطوں اور معاونت کا پتا چلانے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ لازمی طور پر گوری چمڑی ہونے کے ناتے وہ صاف پہچانا جاتا تھا اور وہ بذاتِ خود کھُل کھُلا کر کالعدم تنظیموں کے زیر اہتمام مدارس اور دیگر مقامات پر نہیں جا سکتا تھا۔ سو اس کام کے لیے اُسے پاکستانی لوگوں سے ہی کام لینا تھا۔ اس مقصد کے لیے اُس نے فیضان اور فہیم کی خدمات حاصل کیں۔ یہ دونوں افراد غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے تھے۔ فیضان حیدر بے روزگار تھا جبکہ فہیم اشرف سبزی منڈی میں پلّے دار کے طور پر معمولی رقم کماتا تھا۔ اسی باعث جب انہیں ریمنڈ ڈیوس نے کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں پر نگاہ رکھنے کے لیے معقول پیسے دیئے تو انہوں نے اپنا کام شروع کر دیا۔ شاہدرہ کے علاقے برکت ٹائون میں پانچ ہزار روپے ماہانہ پر مکان حاصل کیا گیا۔ فیضان نے اس راز میں اپنے بڑے بھائی عمران حیدر کو بھی شامل کر لیا اور عمران حیدر نے ہی اپنے سُسرالی رشتہ دار حسن کو کالعدم تنظیموں کے دفاتر اور مدارس میں جا کر معلومات اکٹھی کرنے کا ٹاسک دیا۔ حسن کے باریش ہونے کے باعث ان لوگوں کا کام آسان ہو گیا۔ یہ لوگ ریمنڈ ڈیوس کو معلومات دیتے جن میں اہم معلومات کو فلٹر کر کے وہ اہم امریکی عہدے داروں تک پہنچاتاتھا۔ کچھ عرصے بعد فہیم اور فیضان کو احساس ہوا کہ ریمنڈ ڈیوس کے عزائم بہت خطرناک ہیں، سو انہوں نے اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے پنجاب حکومت کے اعلیٰ عہدے داروں کو ریمنڈ ڈیوس کی مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع دینے کی ٹھان لی۔ یہ بات ابھی تک صیغہ راز میں ہے کہ انہوں نے کس اعلیٰ عہدے دار کو ریمنڈ ڈیوس کی مُلک دُشمن کارروائیوں سے آگاہ کیا اور اس نے کس اعلیٰ شخصیت تک یہ بات پہنچائی۔ مگر یہ بات طے ہے کہ فہیم اور فیضان نے جس کے آگے بھی راز اُگلا، وہ اور اس کا آقا پرلے درجے کے وطن فروش تھے جنہوں نے اپنے امریکی آقائوں کے حقِ نمک خوری کو دھیان میں رکھتے ہوئے ریمنڈ ڈیوس گروپ کو اس کی اطلاع کر دی۔ سو وقوعے والے دِن فہیم اور فیضان کو ریمنڈ ڈیوس نے ملاقات کے بہانے بُلایا اور پھر گولیاں مار کر ساری کارروائی کو ڈکیتی کی ناکام کوشش کا رنگ دے دیا۔ اُدھر جب فیضان کے بھائی عمران حیدر اور فہیم اشرف کے گھر والوں کو اس ساری کارروائی کی اطلاع مِلی تو وہ اپنے گھروں کو تالے لگا کر غائب ہو گئے۔ بلکہ عمران حیدر تو وہ کمپیوٹر اور کاغذات بھی اُٹھا کر فیملی سمیت گھر سے فرار ہو گیا جس میں اہم معلومات موجود تھی۔ یقینا قارئین بھی حیران ہوں گے کہ بجائے اپنے پیاروں کی لاشیں اُٹھوانے کے لواحقین گھروں کو تالے لگا کر کیوں مفرور ہو گئے۔ سو یہی وہ نکتہ تھا جسے منظرِ عام پر نہیں لایا گیا۔ عمران حیدر کو علم تھا کہ اُس کے پاس اہم معلومات ہیں سو اُسے بھی مار دیا جائے گا۔ کیونکہ یہ اہم راز اور معلومات میڈیا کے ہاتھ لگ جاتے تو امریکا کا گھنائونا کردار کھُل کر سامنے آ جاتا اور پاکستان میں امریکا مخالف جذبات میں اضافہ ہو جاتا۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
بلغاریہ کی بابا وانگا کی 2024 کے بارے میں پیش گوئیاں
معروف خاتون نابینا نجومی آنجہانی بابا وانگا جن کا تعلق بلغاریہ سے تھا،انہوں نے گزشتہ سالوں کی طرح 2024 کے حوالے سے بھی مرنے سے قبل کچھ پی...
-
Saturday, December 22, 2012 - The Afghanistan which kept bleeding in the deadliest civil war in earlier 90’s and then again in the ...
-
TOPIC: Pak China Relations in Contemporary War on Terror Introduction of Research Scholar: I...
-
5G technology has the potential to revolutionize the way we connect, communicate, and interact with the world around us. It is the fifth g...
No comments:
Post a Comment