Tuesday, June 13, 2017
چندہ.............. نوشاد حمید........... زہریلا سچ
آج جس چندہ کاذکر کیا جا رہا ہے یہ وہ چندہ نہیں جو مائیں اپنے بچوں کو پیار سے کہہ کر اُن کی بلائیں لیتی ہیں بلکہ وہ چندہ ہے جو لوگوں سے وصول کر کے اپنی بلائیں اُن پر ڈالی جاتی ہیں۔ چندہ ہمارے پُورے سماج میں دخیل ہو چکا ہے۔ ہر کوئی چندہ وصولی میں لگا ہوا ہے۔ یہ چندہ زیادہ تر اکٹھا کرنے والوں کی اپنی فلاح و بہبود کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ کہیں مسجدوں کی تعمیر کے نام پر چندہ کھایا جاتا ہے۔ سکولوں کی حالت زار کا رونا رو کر والدین سے چندہ وصول کیا جاتا ہے۔ ناداروں، یتیموں اور مجبوروں کے نام پر چندہ ہڑپ کیا جاتا ہے۔ غرضیکہ وطنِ عزیز میں ہر طرف چندہ وصولیوں کا بازار گرم ہے۔یہاں پر اس چندے کا ذکر کیا جائے گا جو سیاسی، دفتری اور انتظامی سطح پر عوام اور بین الاقوامی طاقتوں سے وصول کیا جاتا ہے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
پارلیمنٹ کی سپرمیسی اور ادارے۔۔۔؟
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی کے بیان کہ" عدلیہ، پارلیمنٹ اور انتظامیہ سمیت تمام ستون گر چکے ہیں ،عدلیہ کا ستون ہ...
-
TOPIC: Pak China Relations in Contemporary War on Terror Introduction of Research Scholar: I...
-
Saturday, December 22, 2012 - The Afghanistan which kept bleeding in the deadliest civil war in earlier 90’s and then again in the ...
-
In September 11 assaults on the U.S., China has propelled its own "war on fear." Beijing now names as terrorists the...
No comments:
Post a Comment